کتاب : تلاش
باب 6 : یہ خدا ، وہ خدا
ٹرانسکرپشن : عمارہ مہدی
تلخی ہی تلخی
پھر وہ لڑکی ہے جو بلاناغہ ہفتہ وار میرے پاس آتی ہے۔ بڑی دور سے آتی ہے وہ۔ صبح منہ اندھیرے گھر سے چلتی ہے۔ ڈھائی گھنٹوں کے بعد میرے پاس پہنچتی ہے۔ آ کر چپ چاپ بیٹھ رہتی ہے۔ نہ بات اور نہ چیت۔ وہ بڑی خوبصورت ہے۔ میں اسے گجری کہہ کر بلاتا ہوں۔ عجیب لڑکی ہے وہ۔ اوپر حسن ہی حسن، اندر تلخی ہی تلخی۔ اتنی تلخی ہے کہ جب وہ بات کرتی ہے تو اس کا Suppressed anger ہونٹوں سے جھانکتا ہے۔ پھر اس کے سارے حسن پر پانی پھر جاتا ہے۔ وہ اللہ کے خلاف غم وغصہ سے بھری ہوئی ہے۔ میں اس سے پوچھتا ہوں، بی بی ! تجھ میں اتنی تلخی کیوں ہے؟ وہ غیظ و غضب سے میری طرف دیکھتی ہے: یہ کیا میرا قصور ہے کہ مجھ میں تلخی ہے، غصہ ہے۔ میرے اندر آگ لگی ہوئی ہے۔ “بھانبھڑ!” اور پتہ ہے کیوں ! یہ بھانبھڑ مجھے ورثے میں ملا ہے۔ ابا نے مجھے یہ تحفہ دیا ہے۔ میرا غصہ ابا کے غصے کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ میرے ابا جب بولتے ہیں تو گھر میں زلزلہ آ جاتا ہے۔ سارا گھر سہم جاتا ہے۔ کچن کے برتن بجنے لگتے ہیں۔ اتنا غصہ ہے میرے ابا میں اور انہوں نے اپنا غصہ مجھے دے دیا ہے ورثے میں۔
“اس میں اللہ کا کیا قصور ہے؟” میں پوچھتا ہوں۔
“اور کس کا ہے؟” وہ چلاتی ہے۔ ” اس کے حکم کے بغیر پتا نہیں ہل سکتا۔ اس نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟ میری اور بہنیں بھی تو ہیں۔ سب ٹھنڈی میٹھی ہیں۔ ایک میں ہوں کہ بھڑ بھڑ جلتی رہتی ہوں۔