لکھ یار

بے نقاب خدا.. تحریر:سہیل تاج

بے نقاب خدا

مراقبے اور مجاہدے نے اسے سائیں بنا دیا تھا۔ اب وہ گھر بھی چھوڑ چکا تھا۔ اس کا ٹھکانہ درگاہ ہوتی یا پھر دوستوں کے ڈیرے پر بیٹھا ملتا۔

ایک روز سائیں غائب ہو گیا مگر کسی کو حیرت نہ ہوئی۔ وہ کئی کئی دن مراقبے میں رہتا اور پھر لوٹ آتا مگر اب کی بار جب لوٹا تو پہلے جیسا نہ تھا۔

اس کے بال بہت بڑھ چکے تھے، انکھوں میں ایسی سرخی تھی جیسے ان میں خون بھر آیا ہو۔ آنکھیں ایسے ابلتی تھیں کہ نظریں ملانا ممکن نہ رہا تھا۔

اب کی بار اس کے ہاتھ میں کینوس تھا۔ سائیں دعویٰ کرنے لگا تھا کہ وہ خدا کو دیکھ چکا ہے اور اب اسے بے نقاب کر دے گا۔

دن رات کینوس پر برش چلاتا مگر کسی کو اجازت نہ تھی کہ اس راز کو دیکھ سکے۔ سائیں کی خون آلود آنکھیں دیکھ کر یہ ہمت کرتا بھی کون؟

ایک روز دوستوں نے سوچا کہ وہ خدا کو بے نقاب دیکھیں۔ سائیں کی غیر موجودگی میں انہوں نے کینوس کو حجاب سے آزاد کیا تو ان کی سانس اکھڑ گئی۔

یہ کیا؟

یہ تو سائیں کی تصویر تھی۔

س۔ت

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button