کتابوں پر تبصرے

لبیک… تبصرہ :حیدر یحییٰ

لبیک پڑھتے ہوئے پہلا خیال جو ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ ایک کھلنڈرا شوقین مزاج لیکن پُر حِس انسان کہیں آوارگی میں گھومتے یک لخت ایک ایسی جگہ خود کو موجود پاتا ہے جہاں سے اس کی روح لاکھوں سال پہلے وابستہ رہ چکی تھی….

ایک عالم حیرانی تھا ..جو روح کی رگ رگ میں سرایت کرتے ہوئے یوم الست کی پکار پر جھوم جھوم کر لبیک پکار رہا تھا…

میرا زاتی خیال ہے کہ یوم الست میں ممتاز مفتی کی روح نے جوش محبت میں کئی بار پکار پکار کر اللہ کریم کے غلام ہونے کا اقرار کیا ہو گا..اور اس اقرار میں وارفتگی کی دھمال بھی ڈالی ہو گی..

ایسی روح کو جب اس جھلک کا واضح لشکارا ملا ہو گا تو اس نے اسی دیوانگی سے پیار بھرے لہجے میں اُسے کوٹھے کا مالک پکارا ہو گا..(لبیک میں مفتی نے بارہا حرم کو پیار سے کوٹھا پکارا)

وہ اس کوٹھے کا لشکارا دیکھ کر دعاوں والی کاپی کو بھول جانے والا مفتی لازمی طور پر کوٹھے کا ناچ ناچ کر طواف کرتا ہو گا

اس کا بس نہیں چلتا ہو گا کہ وہ دیوانوں کی طرح پنجابی میں اللہ کو پکار پکار کر اپنی طرف متوجہ کرے اور اس کی توجہ کو پا کر بچوں کی طرح کلکاریاں مار کر حرم میں جھومتا پھرے..

مفتی کی لبیک نے اللہ سے محبت کے ٹرینڈ کو بدل کر رکھ دیا..
لوگوں نے تب جانا کہ ارے..یہ کیا….اللہ سے ایسے بھی محبت کی جا سکتی..

اُس سے بچوں کی طرح ایسے بھی لاڈ جتایا جا سکتا ہے
بڑے بڑے عالم فاضل ,ادبی لوگ انگشت بدنداں ہوئے ہونگے کہ ہمیں ایسی محبت کیوں نہ عطا ہو سکی..ایسی وارفتگی ایک کھلنڈرے شوخ ادیب کے حصے میں کیسے آگئی..

اردو ادب لبیک کو اللہ سے محبت کے راستے میں ہمیشہ ایک برجستہ مثال کے طور پر یاد رکھے گا..
ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے مفتی سے اللہ کے ساتھ دوستانہ رشتے کو باندھنا سیکھا.

ایک رسمی تعلق کے دھاگے کو ہم نے توڑ کر اس مضبوط رسی سے باندھ دیا جس میں محبت ہے , اپنائیت ہے , اور جس میں اپنے محبوب سے ناراض ہو جانے کا ڈر ہے

مگر ویسا ڈر نہیں جو کسی سزا و جزاء کے خوف سے ہو بلکہ ایسا ڈر جو کسی محبوب کے جدا ہو جانے جیسا ہوتا ہے…
ہم نے پہلی بار خدا کو بناء کسی غرض کے صرف اس کے ہونے کے احساس سے چاہنا سیکھا ہے …
اور یہ چاہت ایسی محسور کُن ہے جو معبودیت سے خدائی تک ساری داستان اپنے اندر سموئے ہوئے ہے..

ہم نے خدا کو خدا کی طرح چاہنے کا خیال مفتی سے مستعار لیا ہے ..
وہ خدا کو بناء غرض کے چاہتا تھا ..بس اس خیال سے کہ وہ اس کا معبود تھا ..

ہم نے مفتی کی محبت سے معبود کے اس تعلق کو گہرا کرنا سیکھا ..
ہم نے اس کی محبت پر لبیک پکارا. !!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button