لکھ یار

ممتاز مفتی کے نام خط

خط بنام مفتی

جی مفتی جی لکھنا تو خط ہی ہے آپ کو مگر خود پڑھ کے سنانا ہے تاکہ آپ کا جواب خود سن سکوں۔ آپ گھمبیر سے گھمبیر بات کو بھی آسان پیرائے میں سمجھا دیتے ہو۔ سادہ بندے کے لئے سادہ اور آسان لفظوں میں بات کرنے کا ملکہ آپ ہی کے پاس ہے بے شک۔

محبت، دل اور حسن ظن کا کیا تعلق ہے آپ کی نظر میں ۔۔۔۔۔؟

مفتی جی: میرے باغ کے پودے اتنے تناور درخت بن گئے۔۔۔۔۔۔۔ ارےواہ۔
مالک سے دعا ہے کہ وہ عقل و شعور کی منزلیں اپنی معیت میں طے کرواے۔ اس کی نظر خاص نہ ہو تو پتر منزل سے بھٹکنے کا خدشہ زیادہ ہو جاتا۔

محبت۔
پتر محبت انسان کی مجبوری سمجھ لو،محبت کے قابل ہے یا نہیں پر محبت کرے گا تو ضرور۔ ممکن ہے اپنے پیدا کرنے والے کو آزمانے کے لئے ہی کر لے۔ مالک نے محبت سے خوبصورت جذبہ آج تک پیدا ہی نہیں کیا۔
ہم محبت کے بارے میں بہت تھوڑا جانتے ہیں۔ بہت ہی محدود علم ہے ہمارے پاس محبت کا۔
یہ محبت کا اخلاص ہی تو ہے کہ محبوب کو پاس بلا کر پھر ہمارے پاس واپس بھیج دیا۔
“خود جو چاہو تو سر عرش بلا کر محبوب
ایک ہی رات میں معراج کرا دیتے ہو”
محبت تو آسانیاں پیدا کرنے کا نام ہے۔
اپنے محبوب کو واپس ہمارے پاس بھیج کر اسی کا تو اعلان فرمایا کہ مخلوق سے میری محبت کا اندازہ ہو تمہیں۔

جب پتا ہو کہ اس بستر پہ لیٹ گیا تو مارا جاوں گا۔
“ہجرت کی رات حضرت علیؓ نے اپنی جان کی بازی لگادی، اور نبی کریم ﷺ کی چادر اوڑھ کر ان کی جگہ لیٹ گئے”
جب پاوں پہ سانپ کاٹ لے اور منہ سے اف تک نہ نکلے کہ کہیں پیارے کی نیند میں خلل نہ پڑے یا آواز سن کر دشمن متوجہ نہ ہو جائیں۔
اور کتنی مثالیں دوں پتر۔ کہ تمہیں یقین آ جائے کہ محبت تو سراسر آسانیاں پیدا کرنے کا نام ہے۔

دل۔
الاحزاب آیت 4۔ مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہٖ: ’’ اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دِل نہیں رکھے۔‘‘

جس طرح ایک انسان میں دل بھی ایک ہے اسی طرح انسان کا دل بھی ایک ہی بھاو میں بہتا ہے یا تو وہ محبت کرنے والوں اور آسانیاں بانٹنے والوں میں سے اور یاپھر نفرت کرنے والوں اور روڑے اٹکانے والوں میں سے ہے۔ اور اپنے رب کی مثال دیکھ لو اور خوب جان لو کہ تمہارا انجام محبت کرنے والوں، آسانیاں بانٹنے والوں میں سے ہے یا نفرت کا بیوپار کرنے والوں اور مصیبتیں پھیلانے والوں میں سے۔

حسن ظن۔
مجھے پتہ ہے پتر تم کیا سوچ رہے ہو یہی ناں کہ اب پیدا کرنے والے نے جیسے پیدا کر دیا محبت کرنے والا یا نفرت کرنے والا تو ہمارا قصور کیا ہے؟
اور یہی بات تو رب سائیں نے اس کے ساتھ ہی بیان کر دی کہ دل کو بدلنے کی کنجی ہمیں عطا کردی۔
اللہ کے بارے میں حسنِ ظن ایمان باللہ کی بنیاد ہے اسکی رحمت،جودوسخا،اسکی ہیبت ، اسکے قادر مطلق ہونے پر یقین ہمارے عقیدے کا لازمی جز ہے
ہماری پیدائش پہ مہر ہے
اور جب ہم اس سے حسن ظن رکھتے ہیں تو وہ ہمارے دلوں کو اپنی طرف سے انعام کے طور پہ محبت سے بھر دیتا ہے اور پھر ہمارا سفر بھی لوگوں میں محبت اور آسانیاں بانٹنے والوں کی طرف شروع ہوجاتا ہے۔

فَمَن يُرِدِ اللّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاء كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُون (الانعام125)
تو جس شخص کو اللہ چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے۔ گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے۔ اس طرح اللہ ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے عذاب بھیجتا ہے۔

پتر میرا جواب کچھ لمبا ہو گیا ہے مجھے فلسفہ بھگارنا کبھی بھی نہیں آیا ۔ اور آج بھی امید ہے کہ یہ سیدھا سادا سا نسخہ سمجھ آ گیا ہو گا۔
پتر روز سونے سے پہلے اپنے آپ کو ٹٹول لیا کرو تمہیں آسانی سے پتہ چل جائے کہ تمہارا شمار دائیں ہاتھ والوں میں ہے یابائیں ہاتھ والوں میں۔

میں دیکھ رہا ہوں سب کو اور خوشی ہوتی کہ میں نے شخصیت پرستی کی ریت نہیں ڈالی جو میری طرف آتے وہ کچھ پڑھ کے اپنے آپ کو ٹٹول پھرول کے آتے ۔ اس کائنات کا سفر اپنی ذات سے شروع ہوتا۔
اختتام

میں لکھاری نہیں بس کوشش ہوتی کہ جو پڑھے اسے سمجھ آ جائے۔ایک ادنا سی کوشش کی کچھ گتھیوں کو سلجھانے کی۔
آپ سب کے تبصروں کا انتظار رہے گا۔
شاد رہیں آباد رہیں اور آسانیاں بانٹنے والوں میں شامل رہیں۔
آمین

قیصر چوہدری

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button