کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : عائشہ چوہدری
سائنس علم نہیں
مجھے ایک قاری کا خط موصول ہوا ہے۔ لکھتے ہیں آپ نے تلاش میں کبھی سائنس اور مذہب کے تضاد پہ روشنی نہیں ڈالی۔
سائنس علم نہیں :
دراصل سائنس کے متعلق ہم نے ایک غلط فہمی پال رکھی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سائنس ایک علم ہے۔ یہ ہماری بھول ہے۔ سائنس علم نہیں بلکہ کسی حقیقت کو سمجھنے یا جاننے کا طریقِ کار ہے۔
دراصل اللہ تعالیٰ نے کائنات میں ہمارے چاروں طرف اپنی حکمتیں بکھیر رکھی ہیں ۔ان کو سمجھنے کے لیے اپنی آسانی کی خاطر ہم نے انکی درجہ بندی کی ہے۔
مثلاً پودوں کے متعلق حکمتیں ، مچھلیوں کے متعلق حکمتیں ، موسموں کے متعلق حکمتیں۔ فرض کیجئے ہم پودوں کے متعلق حکمتوں کو سائنسی طریقِ کار سمجھ کر اکٹھا کر لیتے ہیں تو یہ پودوں کے متعلق علم ہو گا جسے ہم باٹنی کہتے ہیں۔ عام زبان میں ہم باٹنی کو سائنس کہتے ہیں۔ یہ غلط ہے۔ باٹنی سائنس نہیں بلکہ پودوں کے بارے میں علم ہے جسے سائنسی طریقِ کار سے حاصل کیا گیا ہے۔
فرض کیجئے آپ حلوہ پکانا چاہتے ہیں۔ پہلے آپ نے سوجی کو بھون لیا، پھر اس میں شکر کا شیرہ ڈال دیا۔ لیجئے حلوہ تیار ہو گیا۔ حلوہ اور چیز ہے لیکن جس طریقے سے وہ بنایا گیا وہ اور چیز ہے ایسے ہی فزکس طبیعات کا علم ہے، سائنس نہیں ہے۔ تو ظاہر ہے سائنس کوئی علم ہے نہ اسکی کوئی منزل ہے۔ وہ ایک طریقِ کار ہے، جہاں چاہو، لگا لو۔