لکھ یار
سوال……………….فاریہ حمید چوہدری
تم کرو،میرا جواب تمھارے سوال کے اندر موجود ہوگا۔۔ خاموشی کو سوالی نہ بنا و،جواب میں ،میں صدیوں کی چپ تمھاری جھولی میں ڈال دوں گی۔۔میں اپنی ذات کے کٹہرے میں کھڑی ہوں۔۔سر جھکائے نہیں ،سر اٹھائے ہوئے! یہ جو آئنہ اٹھائے ہو تم بے بسی سے خنداں ہے،بولتا نہیں ۔۔۔ہجوم شہر کے ھاتھوں کے سنگ بھی چپ ہیں۔کیوں منصفی بھی ہے سر کو جھکائے ہوئے؟ سوال کدے کی ماتمی فضا اور بھی درو دیوار کو سوگ کئے دیتی ہے۔ چند ہی لمحے اور گر خاموشی مسلط رہی تم پر تو جان لینا کہ قیامت ہو گی،سوال کرو جرم کو ثابت تو کرو۔۔یہ گواہان کی لمبی صف تو لگتا ہے کہ سانس در سانسں بس محو تماشا ہے میں جانتی ہوں سوال تمھارے قبیلے کی دستار کا ہیرا ہی نہیں،چلو نظریں تو ملاو اور کہو کہ میں گہ تہمت میں تنہا نہیں تھی میں آفریں کہوں گی اور سوال اپنے پلو سے کھول کے چپ کے شعلوں سے لپٹ جاؤں گی !!