وہ کمرہ از اعجاز انصب
گہما گہمی ممتاز مفتی کا دوسرا افسانوی مجموعہ ہے جو 1944 ء میں پہلی بار سامنے آیا جس میں پندرہ افسانے ہیں ، یہ افسانہ اس مجموعے میں نمبر تین پر ” وہ کمرا ” کے عنوان سے موجود ہے۔ یہ افسانوی مجموعہ اس لیے خوبصورت ہے کہ اس کے افسانے صدا بہار ہیں ، انسانی فطرت پر لکھے گئے افسانے آنے والے ہر دور میں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ، پہلے سمجھو ، دل سے محسوس کرو پھر ان مسائل کا حل دریافت کرنا ہی اس مجموعے کا مقصد ہے۔
افسانہ وہ کمرا میں ایک بڑی سی پراسرار تصویر لگی ہے اس تصویر کے سامنے ایک دوست اپنے دوست کو نشہ دے کر بے ہوش کر دیتا ہے اور خود نشہ دینے والا دوست خودکشی کر لیتا ہے ، افسانے میں ایک ایسا راز ہے جس کی وجہ سے ہر کوئی مرنے کو پھرتا ہے ، اب کمرہ پھر سے کسی کو بلا رہا ہے ، اور دو دوست جو اچھے سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پھر سے کوئی نہ مر سکے مگر وہ مرتے چلے جا رہے ہیں خود کو کوشش کے باوجود تباہی کی طرف جانے سے روک نہیں پا رہے۔
اس افسانے میں ، خوبصورت مختصر جملے ، آخری حدوں کو چھوتے جذبات ، محبت اور دوستی کی لازوال داستان اور سب سے بڑھ کر شراب کی پارٹی اور شراب کے پیچھے چھپنے کی کوشش مگر سب کچھ لا حاصل۔
اس افسانے میں تجسّس کے ساتھ ساتھ تیزی ، اور آخر میں سکتے کی کیفیت ممتاز مفتی نے بہت زبردست انداز میں بیان کی۔