کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : منیب احمد
انوکھا شہنشاہ
“میں کسی سپر نیچرل کا مظاہرہ نہیں کروں گا.”
“میرے پاس آسمانوں کے خزانوں کی کنجیاں نہیں ہیں.”
“میں غیب کی باتیں نہیں جانتا.”
“میں انسان ہوں تم جیسا انسان.”
یہ جملے میرے لیے حیران کن جملے تھے.
ایسے جملے میں نے کسی مذہبی مصلح کی زبان سے نہیں سنے تھے. میں نے سوچا٬ خدا ! یہ کیسا مذہب ہے جو عقلِ انسانی سے اس قدر ہم آہنگ ہے !
پھر میں نے حضرت محمد ﷺ کی بائیو گرافی غور سے پڑھی.
وہ عرب کا مطلق العنان حکمران تھا.
مسلمانوں کا سردار تھا.
اور اپنے علاقے میں سب سے زیادہ محترم حیثیت کا مالک تھا.
اس کے باوجود اس کے گھر کوئی نوکر نہ تھا.
وہ اپنا کام خود اپنے ہاتھوں سے کرتا تھا.
اپنے کپڑوں پر اپنے ہاتھوں سے پیوند لگاتا تھا.
مویشیوں کو اپنے ہاتھ سے چارا ڈالتا تھا.
اپنے ہاتھ سے دودھ دوہتا تھا.
میری دانست میں دنیا بھر میں کوئی حکمران ایسا نہیں ہو گا جو اپنے کام اپنے ہاتھوں سے کرتا ہو اور زندگی یوں گزارتا ہو جیسے کوئی عام آدمی گزرتا ہے.
میں نے محسوس کیا جیسے اس کے کردار میں مساوات٬ جمہوریت اور رحمت یوں سموئی ہوئی ہو جیسے گلاب کے پھول میں خوشبو سموئی ہوتی ہے. میں اس ہستی کے کردار سے اس قدر متاثر ہوا کہ میں نے اسلام کو جانے بغیر ٬ قرآن کا مطالعہ کیے بغیر اسلام قبول کر لیا. میں نے محسوس کیا کہ ایسا انسان کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا٬ کبھی خود فریبی میں مبتلا نہیں ہو سکتا. لہٰذا جس مذہب کا وہ پرچار کرتا ہے٬ وہ مذہب لازماً سچا ہے.