کتاب : تلاش
باب 4 : بڑی سرکار
ٹرانسکرپشن : محمد فاران
پروفیسر، سرکار قبلہ
یوں ہم رفیق احمد سے جا ملے .
گوجر خان پہنچے، تو پتا چلا کہ شہر کے سبھی لوگ انھیں جانتے ہیں اور انھوں نے انھیں پروفیسر کا لقب دے رکھا ہے۔
اس بات پہ حیرت ہوئی کہ یہ کیسا بزرگ ہے ، جو سرکار قبلہ کی جگہ خود کو پروفیسر کہلواتا ہے۔
مکان میں داخل ہوئے ، تو دیکھا کہ ایک ادھیڑ مگر Youngish آدمی پلنگ پر بیٹھا ہے۔ سر ننگا ، کلین شیو ، کرتا شلوار ، جیسے کوئی عام سا آدمی ہو۔ چہرے پر تحکم کی جگہ ذہانت ہے ، جس کی دھار زیادہ ہی تیز ہے۔ گلے کے نچلے پرووں سے بات نہیں کرتا۔ بات میں روانی ہے۔ معززیت کی ” رک رک ” نہیں۔
میں نے کہا ، ” آپ پروفیسر ہیں ” ؟
بولے ، ” پروفیسر تھا، پھر استعفی دے دیا۔ اب اللہ کا نوکر ہوں “۔
میں نے کہا ، ” پہلے سرکار کے نوکر تھے ، اب بڑی سرکار کے ہو گئے”۔
ہنسے ، بولے ” ہاں ” ۔
میں نے کہا ، ” یہ سودا اچھا نہیں کیا آپ نے ! ”
بولے ، ” وہ کیسے ” ؟
میں نے کہا ، ” بڑی سرکار تنخواہ دینے میں بڑی خسیس ہے “۔
ہنسے یوں جیسے عام آدمی ہنستے ہیں۔
میں نے سوچا ، ” یہ تو واقعی پروفیسر ہیں ، بزرگی وزرگی کوئی نہیں “۔