لکھ یار

آسیب…… فاطمہ حسین

#آسیب___
آسیب کیا ہے؟
آسیب کیوں ہے؟
آسیب کہاں ہے؟
یہ تو کہیں بھی ہوتا ہے کسی بھی شکل میں انسانی زندگی پر اثرات مرتب کرنے کا فن جانتا ہے___آسیب زدہ جگہوں سے خطرناک ہوتی ہیں آسیب زدہ سوچیں….!!!
آسیب ذہنی دنیا کو اپنے حصار میں جکڑ کر اپنی من مرضی کی شکلیں بنانے کی طاقت رکھتا ہے…. سوچ کے ہر دائرے تک آسیب کی رسائی محسوس ہوتی ہے___
ذہن کو حقیقتوں سے پرے دھکیلنے والا روپ آسیب___
ذہن میں سوچ کے آئینے پہ گرد کی تہہ آسیب…
ذہن میں ڈر کی عمارتوں کا معمار آسیب… سوچوں کو غلامی میں جکڑے رکھنے والی زنجیر آسیب… انسان کو لکیر کا فقیر بنانے والا راہنما آسیب…. گویا اتنی شکلیں آسیب کی ہیں جن کی موجودگی کی گواہی صرف ذہن دیتا ہے اور آنکھیں نفی کرتی ہیں…. سوچ خوف کے جالے میں جکڑی محسوس ہوتی ہے… آسیب زدہ سوچیں انسان کو زندگی کے امتحان میں لڑنے کے فن سے محروم کر دیتی ہیں، آگے بڑھنے کی لگن کو روند دیتی ہیں…ترقی کی راہوں کو دھندلا کر ڈر کی خوفناک عمارتوں میں گمراہ کر دیتا ہے یہ آسیب….
کھلی فضا کی خوشبو کو چھین کر گھٹ گھٹ کر مرنے پر مجبور کر دیتا ہے…..جس پر نازل ہوتا ہے اسکی سوچوں سے زندگی اور لفظوں سے معانی چھین لیتا ہے…چاہے زندگی کی دھن کوئی بھی ہو یہ اپنا راگ آلاپے ہے یہ عجب آسیب کا گھیرا ہے جہاں چاہے ڈیرہ ڈالے ہے….
#فاطمہ_حسینطے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button