لکھ یار

سوچو اور لکھو

بہترین دنوں کے لئے برے دنوں سے لڑنا پڑتا ہے

تحریر : محمد یاسر

ان معا العسر یسرا ۔ دنیا جوڑوں پر مشتمل ہے۔ اگر رات نا ہو تو دن اپنا وجود کھو دے گا۔ Binary Bindings کے علم برداروں کے مطابق نظام کائنات اسی طریقہ پر گامزن ہے ۔ ایک چیز کی موجودگی اصل میں دوسری چیز کی غیر موجودگی ہے۔
یعنی اگر دکھ نا ہو تو سکھ کا تصور بے معنی ہو جاتا ہے۔ گورے کا مطلب کالے کی غیر موجودگی !
بہترین دن ھم کس کو کہیں گے اور برے دن کس کو؟
پہلے تو یہ تعین کرنا ضروری ہے۔
ایک شخص جس کو روٹی کے لالے پڑے ہوں اور اسکا روٹی کا معقول مستقل بندوبست ہو جائے تو اس کو آسانی میسر آگئی ، کسی شخص کے لئے چھوٹی گاڑی تنگی ہے اور اس کو آسانی بڑی گاڑی میں نظر آتی۔
نفسیات کے مطابق انسانی ذھن کا مضطرب رہنا ایک فطری بات ہے کہ اس کی اناٹومی ہی ایسی ہے۔ یہ ذھنی اظطراب ہی موجودہ حالت کو تبدیل کرنے اور نئ جہت کی تلاش کا موجب ہے۔زندگی جہد مسلسل ہے اور ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیلی ذھنی آسودگی۔
جب یہ تبدیلی وقوع پزیر ہوتی تو ھم برے دن اور اچھے دن کی بحث میں پڑ جاتے۔
اس ذھنی اضطراب کو کنٹرول کرنے کو صبر یا قناعت کہ سکتے۔ میانہ روی اس کا واحد ذریعہ۔
Milton بقول
Mind is its own place!
It can make, a heaven of hell!
A hell of heaven.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button