برکھا رت…… غزالہ عزیز
#برکھا رُت
برکھا رُت لائی ہے اپنے سنگ
زندگی کے نت نئے رنگ
دلوں کے خوبصورت موسم
کہیں اداسی تو کہیں مسرت کے سنگ
گلیوں میں معصوم بچوں کے قہقہے اور خوشی
جبکہ کچھ پریشان چہرے جھانکتے
کسی جھونپڑی کے اندر سے
جل تھل کے موسم سے ڈرتے ہوئے
رحمت سے زحمت کے خوف سے سہمے ہوئے
کچھ یاروں کا مل کے نہر پہ جانا
آموں کے ٹوکرے بھی لے کے جانا
ٹھنڈے کر کے پانی میں پھر وہ آم کھانا
کون بھول سکتا ہے وہ نہر میں نہانا
کہیں پہ ہیں کھنکتی چوڑیاں
اور لہراتے رنگین آنچل
وہ باغ میں پینگ پہ جھولنا
ہمجولیوں کے سنگ ہنسنا ہنسانا
کہیں پکوڑے تو کہیں سموسے تلنا
مل بیٹھ کر پیاروں کو یاد کرنا
کہیں آنکھوں میں اتری برکھا رُت
پردیس گئے ساجن کی یاد بھی لائے
اس کی دو ٹکیاں دی نوکری
سجنی کا لاکھوں کا ساون لے جائے
کہیں دھرتی کی بجھائے پیاس
تو کہیں لائے پیا مِلن کی آس
پرندوں کا خوشی سے چہچہانا
جیسے رب کی رحمت کا شکر ادا کرنا
ذرہ ذرہ ہے دھلا ہوا
ہرا بھرا لہلہاتا ہوا
کہیں یاد جب بزرگوں کی آئے
بن بادل ہی برکھا برس جائے
یاد آئیں وہ زمانے پرانے
مل بیٹھتے تھے جب اپنے سیانے
اب ان رُتوں کو ہے بس یاد کرنا
سینے سے یادوں کو لگائے رکھنا
جھلمل آنکھوں سے خوش بھی ہونا
بچوں کی معصوم شرارتوں پہ مسکرا دینا
خوشیوں کے دائم رہنےکی دعائیں کرنا
اداسی میں اچھے دنوں کی آشائیں کرنا
آئے گا اس کے بعد پت جھڑ کا موسم
شاعروں ادیبوں کا پسندیدہ موسم
اُٹھ، کر لے تیار قلم دوات اپنی
ہو گی لکھنے کی پھر چاہ اپنی
زندگی کے ڈھیروں نت نئے رنگ
برکھا رُت لے جائے گی اپنے سنگ